Duration 7:44

Not to Eat Parts of Qurbani | جانور کے مکروہ اعضاء

570 391 watched
0
3.6 K
Published 23 Aug 2017

اہل السنت و الجماعت کے ہاں حلال جانور کے سات اعضاء کھانا مکروہ ہیں۔ دلیل: عَنْ مُجَاھِدٍقَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یَکْرَہُ مِنَ الشَّاۃِ سَبْعًا، اَلدَّمَ وَالْحَیَائَ وَالْاُنْثَیَیْنِ وَالْغُدَّ وَالذَّکَرَ وَالْمَثَانَۃَ وَالْمَرَارَۃَ. (مصنف عبدالرزاق: ج4، ص409، السنن الکبری للبیہقی: ج10، ص7، باب مایکرہ من الشاۃ) ترجمہ: حضرت مجاہد بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم بکری کے سات اعضاء کھانے کوپسند نہیں کرتے تھے۔ (1) دم مسفوح [بہتا ہواخون] (2)مادہ جانور کی شرمگاہ (3)خصیتین (4)غدود(۵)نرجانورکی پیشاب گاہ (6)مثانہ (7)پتہ فائدہ: دم مسفوح کا کھانا بوجہ نصِ قطعی کے حرام ہے جبکہ باقی چھ کا کھانا مکروہ ہے۔ جبکہ غیر مقلدین کے ہاں دم مسفوح کے علاوہ حلال جانور کا ہر عضو حلال ہے۔ چنانچہ فتاویٰ نذیریہ میں ہے: بکری وغیرہ جتنے جانور حلال ہیں ان کے تمام اجزاء حلال ہیں، ان کی کوئی چیز حرام نہیں ہے۔ ہاں دمِ مسفوح البتہ حرام ہے کہ اس کی حرمت صریح قرآن مجید میں آئی ہے، اس کے سوا باقی اور تمام چیزیں حلال ہیں کیونکہ ان کی حرمت ثابت نہیں...... اس وجہ سے کہ شریعت نے حلال جانور کو حلال کردیا تو ہمارے لیے اس کے تمام اجزاء حلال ہیں۔ ہاں جس جزو کو خود شریعت ہی نے حرام بنا دیا تو وہ جزو البتہ حرام ہوگا اور ہمارے نفوس اور ہماری طبیعتوں کا بعض اجزاء کو مکروہ وخبیث سمجھنا کوئی چیز نہیں ہے اور شریعت نے ہمیں اس کی اجازت بھی نہیں دی ہے کہ جن اجزاء کو ہماری طبیعتیں خبیث سمجھیں تو ان اجزاء کو ہم حرام یا مکروہ شرعی جانیں۔ (فتاویٰ نذیریہ: ج3 ص320) لطیفہ: علامہ وحید الزمان صاحب غیر مقلدایک جگہ لکھتے ہیں: اب ہمارے اصحاب کا ایک قول ضعیف اور ہے، وہ یہ کہ منی عورت کی نجس ہے اور مرد کی پاک ہے اور ایک قول اس سے بھی زیادہ ضعیف یہ ہے کہ دونوں کی منی نجس ہے اور ٹھیک یہی ہے کہ مرد اور عورت دونوں کی منی پاک ہے، اور جب منی پاک ہوئی تو اس کا کھانا درست ہے یا نہیں؟ اس میں دو قول ہیں: صحیح یہ ہے کہ درست نہیں ہے کیونکہ طبیعت اس سے گھن کرتی ہے۔ (ترجمہ صحیح مسلم از علامہ وحید الزمان: ج 1ص387، باب : منی کا حکم)

Category

Show more

Comments - 192